کرکٹ فٹبال وغیرہ کھیلوں کا حکم
کیا جسمانی ورزش کے لیے کرکٹ اور فٹبال کھیلناجاٸز ہے؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں۔
سائل: محمد اقبال حسین
الجواب
تین کھیل جنہیں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جائز رکھا( کمان سے تیر چلانا،گھوڑے کی تادیب،بیوی سے ملاعبت) کے علاوہ تمام کھیل ناجائز و حرام ہیں اسی طرح ان کھیلوں کا دیکھنا اور کمینٹری سننا بھی حرام کہ جو فعل حرام ہے اس میں شرکت اس کا دیکھنا اور سننا سب گناہ میں تعاون کے سبب حرام۔قال اللہ تعالی فی کتابہ الکریم "ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان” لہذا جو شخص ان حرام کاموں کا مرتکب ہو اسے امام بنانا گناہ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی اگر پڑھ لی تو اعادہ واجب۔ البتہ اگر کسی کے ساتھ دینی غرض وابسطہ ہوجاے یا منفعت جائزہ تو وہ جائز ہے لہذا ورزش کی نیت سے کرکٹ کھیلنا فٹبال کھیلنا یا کشتی وغیرہ سب جائز ہیں بشرطیکہ نماز کے وقت میں نہ کھیلے ستر نہ کھولے لہو ولعب ہارجیت کے لئے نہ کھیلے ٹورنامینٹ میں حصہ نہ لے والدین کی خدمت سے فارغ وقت ہو اگر طالب علم ہے تو دینی مشاغل اور طلب علم سے غافل ہوکر اسی میں منہمک نہ ہو
فتاوی رضویہ میں ہے”ہر کھیل اور عبث فعل جس میں نہ کوئی غرض دین نہ کوئی منفعت جائزہ دنیوی ہو سب مکروہ بیجا ہیں کوئی کم کوئی زیادہ”ملخصا (ج۹،ص۴۴) یعنی اگر غرض دین یا منفعت جائزہ وابسطہ ہو جاے تو جائز ہے
شامی میں ہے”فی الجواہر قد جاء الاثر فی رخصۃ المسارعۃ لتحصیل القدرۃ علی المقاتلۃ دون التلھی فانہ مکروہ اھ”(ج۶،ص۳۹۵)۔
واللہ تعالی اعلم
مصلی کو لپیٹنا یا موڑنا کیسا؟ / چوسر گیم کھیلنا کیسا؟
كتبہ : مفتی شان محمد مصباحی قادری
١٥ جون ٢٠١٩