چچا زاد بہن کی بیٹی سے نکاح کا حکم
اَلسَّلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ
علماۓ کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ ماں کی سگی چچی کے لڑکے کے ساتھ ماں کی لڑکی کی شادی ہو سکتی ہے؟
سائل توصیف رضا مظفر پور
الجواب بعون الفتاح الوھاب :
ہاں ہو سکتی ہے جب کہ کوئی مانع نکاح نہ ہو
نکاح کا حکم آسانی سے جاننے کے لیے کبھی بھی رشتہ مرد کی طرف سے دیکھیں کہ عورت رشتہ میں مرد کی کیا لگتی ہے قرآن مجید میں بھی اس طرح بیان ہے جیسے :
” حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمۡ اُمَّهٰتُکُمۡ وَ بَنٰتُکُمۡ ”
(سورۃ النساء، آیت ٢٣)
حرام ہوئیں تم پر تمھاری مائیں اور بیٹیاں (کنز الایمان)
لہذا اب صورت مستفسرہ میں اس طرح دیکھیے تو پتہ چلے گا کہ لڑکی جو ہے وہ لڑکے کے چچا کی بیٹی کی بیٹی ہے یعنی مختصر میں لڑکے کے چچا کی نواسی ہے
اور چچا کی نواسی سے نکاح جائز ہوتا ہے جیسا کہ مجدد ملت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان حنفی متوفی ١٣٤٠ھ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں :
چچا کی نواسی سے نکاح جائز ہے
(فتاوی رضویہ، ج١١، ص٤٥١، مسئلہ ٢٤٤)
یہ اس تقدیر پر ہے کہ سگی چچی کا لڑکا سگے چچے سے ہی ہو لیکن اگر وہ سگی چچی کے دوسرے شوہر سے ہے تو پھر رشتہ بدل جائے گا کہ سگا چچا اس کا سوتیلا باپ ہوگا اور سوتیلے باپ کا بھائی نہ تو اپنا چچا ہوتا ہے نہ اس کی نواسی چچا کی نواسی ہوتی ہے لہذا اس صورت میں بھی اگر کوئی مانع نکاح نہ ہو تو شادی ہو سکتی ہے ۔
سیدی اعلی حضرت بریلوی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں :
ماں کا شوہر ثانی نہ اپنا باپ ہے، نہ اس کا بھائی اپنا چچا، نہ سگا نہ سوتیلا، سوتیلا چچا وہ ہے کہ اپنے باپ کا سوتیلا بھائی ہو نہ وہ کہ سوتیلے باپ کا بھائی ہو (فتاوی رضویہ، ج١١، مسئلہ ٢١٨)
واللہ تعالی أعلم
کتبـــــہ :محمد داوٗد کمال عزیز مصباحی، گوپال گنج،بہار
۱۰ ذی الحجہ ۳٤٤١ھ بروز اتوار