چار رکعت والی نماز میں بھول کر دوسری رکعت پر سلام پھیر دیا تو کیا حکم ہے؟
السلام علیکم ورحمةاللہ تعالی وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء دین مسئلہ ذیل میں :
احمد 4 رکعت فرض پڑھ رہا تھا، اس نے قعدہ اولی ہی میں داہنے کندھے پر سلام پڑھا، جب بایئں کندھے پر سلام پڑھا،تو فوراً اسے یاد آیا کہ ابھی 2 ہی رکعت ہوئی ہے، وہ فوراًکھڑا ہوگیا اور 2 رکعت پڑھ کر قعدہ آخرہ کیا سجدہ سہو کے ساتھ، تو کیا اسکی نماز مکمل ہوگئی ؟ جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں ۔
عرض گزار : مشتاق احمد بستی
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس صورت میں اس کی نماز ہوگئ، اس لیے کہ نمازی بھول کر سلام پھیرنے سے نماز سے باہر نہیں ہوتا۔ ہاں! اگر مثلا چار رکعت والی نماز کو دو رکعت والی سمجھ کر سلام پھیردے تو نماز فاسد ہوجائے گی، جیسے ظہر کی نماز پڑھتے ہوئے یہ خیال کیا کہ فجر کی نماز پڑھ رہا ہوں اور دو رکعت پر سلام پھیر دیا تو نماز فاسد ہوگئی، پھر سے پوری نماز پڑھے۔
علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ تعالی تحریر فرماتے ہیں:
"(سَلَّمَ مُصَلِّي الظُّهْرِ) مَثَلًا (عَلَى) رَأْسِ (الرَّكْعَتَيْنِ تَوَهُّمًا) إتْمَامَهَا (أَتَمَّهَا) أَرْبَعًا (وَسَجَدَ لِلسَّهْوِ) لِأَنَّ السَّلَامَ سَاهِيًا لَا يُبْطِلُ؛ لِأَنَّهُ دُعَاءٌ مِنْ وَجْهٍ”
(در مختار، باب سجود السہو)
علامہ شامی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"وَالْحَاصِلُ أَنَّهُ إذَا ظَنَّ أَنَّهَا الْفَجْرُ مَثَلًا يَكُونُ قَاصِدًا لِإِيقَاعِ السَّلَامِ عَلَى رَأْسِ الرَّكْعَتَيْنِ فَيَكُونُ مُتَعَمِّدًا لِلْخُرُوجِ قَبْلَ إتْمَامِ الصَّلَاةِ الَّتِي شَرَعَ فِيهَا، بِخِلَافِ مَا إذَا سَلَّمَ عَلَى ظَنِّ الْإِتْمَامِ فَإِنَّهُ لَمْ يَتَعَمَّدْ إلَّا إيقَاعَهُ بَعْدَ الْأَرْبَعِ، فَوَقَعَ قَبْلَهَا سَهْوًا۔”
(رد المحتار، باب سجود السہو)
اور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"ظہر کی نماز پڑھتا تھا اور یہ خیال کر کے کہ چار پوری ہو گئیں دو رکعت پر سلام پھیر دیا تو چار پوری کر لے اور سجدۂ سہو کرے اور اگر یہ گمان کیا کہ مجھ پر دو ہی رکعتیں ہیں ، مثلاً اپنے کو مسافر تصور کیا یا یہ گمان ہوا کہ نماز جمعہ ہے یا نیا مسلمان ہے سمجھا کہ ظہر کے فرض دو ہی ہیں یا نماز عشا کو تراویح تصور کیا تو نماز جاتی رہی۔ یوں ہی اگر کوئی رکن فوت ہوگیا اور یاد ہوتے ہوئے سلام پھیر دیا، تو نماز گئی۔”
(بہار شریعت حصہ۴ ص ٧٢٣)
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
کتبہ: محمد نظام الدین قادری، خادم درس و افتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی۔ یوپی۔
١٠/جمادی الآخرة ١۴۴٣ھ//١۴/جنوری٢٠٢٢ء