نقد اور ادھار موبائل کی الگ الگ قیمت رکھنا

نقد اور ادھار موبائل کی الگ الگ قیمت رکھنا

الجوابــــــــــــــــ

نقد موبائل کی قیمت مثلا ایک ہزار رکھنا اور ادھار موبائل کی قیمت 1100 رکھنا جائز ہے اور اس طرح موبائل کی خرید و فروخت درست ہے ۔ یہ سود نہیں ، البتہ ایک ہزار روپے میں موبائل فروخت کر دیا اور قیمت ملنے میں ایک ہفتہ دیر ہوگئی تو گراہک سے سو روپے زیادہ لینا یہ سود ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کی موبائل نقد اور ادھار الگ الگ قیمتوں میں بیچنا جائز ہے ۔

فتاوی رضویہ میں ہے:
” ادھار بیچنے میں نقد بیچنے سے دام زائد لینا کوئی مضائقہ نہیں رکھتا۔”
مفتی محمد جلال الدین امجدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:
کوئی بھی سامان اس طرح بیچنا کہ اگر نقد قیمت فورا ادا کرے تو تین سو قیمت لے اور اگر ادھار سامان کوئی لے تو اس سے تین سو پچاس روپیہ سامان کی قیمت لے ۔ یہ شریعت میں جائز ہے، سود نہیں۔ نقد اور ادھار کا الگ الگ بھاؤ رکھنا شریعت میں جائز ہے ہیں۔مگر یہ ضروری ہے کہ سامان بیچتے وقت ہی طے کر دے کہ اس سامان کی قیمت نقد خریدو تو اتنی ہے اور ادھار خرید تو اتنی ہے۔یہ جائز نہیں کہ تین سو روپے میں فروخت کر دیا ۔ اب اگر قیمت ملنے میں ایک ہفتہ دیر ہوگئی تو اس سے پچیس یا پچاس زیادہ لے، ایسا کرے گا تو سود ہوگا۔

کتبـــــــہ : علامہ طفیل احمد مصباحی ۔ جامعہ اشرفیہ مبارک پور 

Leave a Reply