بیوی کی بھتیجی سے شادی کرنا کیسا ہے ؟
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اپنی بیوی کی موجودگی میں اس کی بھتیجی سے نکاح کرنا کیسا ہے؟
المستفتی: سلمان وڈالا ممبئی انڈیا۔
الجواب بعون الملک الوھاب
اپنی زوجہ کی موجودگی میں اس کی بھتیجی سے نکاح جائز نہیں کہ یہ پھوپھی اور بھتیجی کو نکاح میں جمع کرنا ہے جوکہ جائز نہیں۔
حدیث پاک میں ہے: "نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا” (صحیح البخاری، رقم: ٥١٠٨، کتاب النکاح، باب لا تنکح المراۃ علی عمتھا)
یعنی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے جس کی پھوپھی نکاح میں ہو۔
البحر الرائق میں ہے : ” لایجمع الرجل بین امرأۃ وابنۃ أخيھا ” اھ (ج٣، ص١٦٨، مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
یعنی: مرد کا پھوپھی اور بھتیجی کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
” من تزوج عمۃ ثم بنت أخیھا لایجوز "اھ (بدائع الصنائع ج٢، ص٥٣٩، مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
جس نے پھوپھی سے نکاح کرنے کے بعد اس کی بھتیجی سے نکاح کیا تو یہ جائز نہیں۔
اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں: پھوپھی بھتیجی دونوں ایک شخص کے نکاح میں ہونا یہ حرام ہے” اھ (فتاویٰ رضویہ جدید، ج١١، ص٢٩٥، کتاب النکاح، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور) واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔