بےعمل عالِم کی توہین کرنا کیسا ہے ؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــ
صحیح العقیدہ سنی بےعمل عالِم کی علمِ دین کی وجہ سے توہین کرنا کفر ہے ۔
اور بےعمل عالِم علمِ دین کی وجہ سے جاہل عبادت گزار سے بَدَرَجَہا بہتر اور افضل ہے ۔
چنانچہ سیدی اعلحضرت امام احمدرضا خان رضی اللہُ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :
اور قرآن شریف انہیں (یعنی علمائے حق کو ) مُطْلَقاً وارِث بتارہاہے ۔ حتی کہ ان (میں ) کے بے عمل (عالم) کو بھی یعنی جبکہ عقائدِ حق پر مستقیم (یعنی صحیح العقیدہ سُنِّی ) اور ہدایت کی طرف داعی (بلانے والا) ہو کہ گمراہ (عالم) اور گمراہی کی طرف بلانے والا (مولوی) وارثِ نبی نہیں ، نائبِ ابلیس ہے ۔
وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ تَعَالیٰ ۔
ہاں رب عزوجل نے تمام علماءِ شریعت کو کہاں وارث فرمایا ہے ؟ یہاں تک کہ ان کے بےعمل کو بھی! ہاں, وہ ہم سے پوچھیے , مولیٰ عزوجل فرماتا ہے :
"ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْکِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْھُمْ ظَالِمُُ لِّنَفْسِہ وَمِنْھُمْ مُقْتَصِد وَمِنْھُمْ سَابِق بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰہِ ذٰلِکَ ھُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیْرُ”
ترجمہ : پھر ہم نے کتاب کا وارث کیا اپنے چنے ہوئے بندوں کو تو ان میں کوئی اپنی جان پر ظلم کرتا ہے اور ان میں کوئی میانہ چال پر ہے اور ان میں کوئی وہ ہے جو اللہ (عزوجل ) کے حکم سے بھلائیوں میں سبقت لے گیا یہی بڑا افضل ہے .
(پارہ 22 سورہ فاطر آیت نمبر32)
دیکھو بےعمل (علماء جو) کہ اپنی جان پر ظلم کر رہے ہیں انہیں بھی کتاب کا وارث بتایا اور نِرا (یعنی صرف) وارث ہی نہیں بلکہ اپنے چُنے ہوئے بندوں میں گِنا ۔
احادیث میں آیا, رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا :
"ہم میں کا جو سبقت (برتری) لے گیا وہ تو سبقت لے ہی گیا اور جو مُتَوَسِّط (درمیانہ) حال کا ہوا وہ بھی نَجات والا ہے اور جو اپنی جان پر ظالم (یعنی گنہگار) ہے اس کی بھی مغفرت ہے ۔ ”
(تفسیر درمنثور جلد 7 صفحہ 25دارالفکر بیروت)
عالمِ شریعت اگر اپنے علم پر عامِل بھی ہو (جب تو وہ مثلِ) چاند ہے (جو) کہ آپ (خودبھی) ٹھنڈا اور تمہیں (بھی) روشنی دے ورنہ (عالم بےعمل مثلِ) شمع ہے کہ خود (تو) جلے مگر تمہیں نفع دے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
"اس شخص کی مثال جو لوگوں کو خیر (بھلائی) کی تعلیم دیتا اور اپنے آپ کو بھول جاتا ہے اُس فَتِیلے (یعنی چراغ کی بتی) کی طرح ہے کہ لوگوں کو روشنی دیتا ہے اور خود جلتا ہے ۔”
(الترغیب والترہیب جلد 1 صفحہ 93 حدیث نمبر 218 دارالفکر بیروت)
(فتاوی رضویہ جلد 21 صفحہ 530’531 رضافاؤنڈیشن لاہور )
ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں :
"اورعالم سُنّیُّ العقیدہ کی توہین جاہل کو جائز نہیں اگرچہ اس (بےعمل عالم) کے عمل کیسے ہی ہوں ۔ ”
(فتاوی رضویہ جلد21 صفحہ 294رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم
کتبــــــــــــــــــــہ : مفتی ابو اسید عبیدرضامدنی