بینک سے ملی زائد رقم سود ہے یا نہیں؟ از مفتی نظام الدین رضوی

بینک سے ملی زائد رقم سود ہے یا نہیں؟

زید کے پاس کچھ رقم ہے وہ اسے بینک میں متعینہ مدت کے لیے جمع کرنا چاہتا ہے اور مدت خاص گزرنے پر بینک اسے معتد بہ نفع دے گا تو کیا وہ اس نفع کو شادی وغیرہ یا دیگر کار خیر میں صرف کرسکتا ہے؟

الجوابـــــــــــــــــــــ

حکومت ہند کے بینکوں میں روپے جمع کرنے پر زائد رقم ملتی ہے وہ سود نہیں مال مباح ہے اور مال مباح کا حصول جائز ہے ۔ یہ حکم فکسڈ ڈپوزٹ، سیونگ بینک اکاؤنٹ، سب کو عام ہے ۔ لہذا اس قسم کی نفع کی رقم بینک سے وصول کرنا اور شادی وغیرہ میں خرچ کرنا جائز ہے ۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ اسے اپنے کام میں نہ لا کر فقرا ے مسلمین ، کو دیدیں یا کسی دینی مدرسے میں جمع کردیں ۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب ۔

کتبـــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور 

Leave a Reply