بینک میں روپیہ جمع کرنے پر بینک ہمیں سود دیتا ہے تو وہ سود ہم غرباء و مساکین کو دے سکتے ہیں یا نہیں ؟

بینک میں روپیہ جمع کرنے پر بینک ہمیں سود دیتا ہے تو وہ سود ہم غرباء و مساکین کو دے سکتے ہیں یا نہیں ؟

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

جو بینک کہ مسلمانوں کا ہو یا مسلم اور غیر مسلم کا مشترکہ ہو تو اس بینک کا نفع شرعاً سود ہے اس کا لینا حرام اشد حرام ہے اور ایسے بینک سے نفع لے کر غرباء و مساکین کو دینا بھی جائز نہیں ۔ قال اللہ تعالی واحل اللہ البیع وحرم الربوا (پ٣ع٦) اور بینک اگر یہاں کے کافروں کا ہو یا نام نہاد یہاں کے جمہوری حکومت کا ہو تو اس کا نفع شرعاً سود نہیں کہ یہاں کے کافر حربی ہیں۔ جیسا کہ رئیس القراء حضرت ملا جیون رحمۃ اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں "ان ھم الا حربی وما یعقلھا الا العالمون ( تفسیرات احمدیہ صفحہ ٣٠٠) ۔

اور حدیث شریف "لاربوا بین المسلم والحربی "یعنی مسلمانوں اور حربی کے درمیان سود نہیں۔لہذا ایسے بینک کا نفع اپنی ضروریات میں بھی خرچ کر سکتے ہیں اور غرباء و مساکین کو دے کر ثواب حاصل کریں تو بہتر ۔ اس نفع کو کسی کے سود کہہ دینے سے شریعت کے نزدیک سود نہیں ہو جائے گا۔

ھو تعالی اعلم بالصواب ۔

کتبــــــــہ: مفتی جلال الدین احمد الامجدی

Leave a Reply