بیٹھ کر عمامہ باندھنا کیسا ہے؟ از مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی

بیٹھ کر عمامہ باندھنا کیسا ہے؟

سائل : عامر اقبال عطاری شہر لاوا ضلع چکوال

بسمہ تعالیٰ

الجواب بعون الملک الوھّاب

اللھم ھدایۃ الحق و الصواب

عمامہ کھڑے ہوکر باندھنا سنت ہے اور بیٹھ کر عمامہ باندھنا خلافِ سنت ہے بلکہ حدیثِ پاک میں ہے کہ جس نے بیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہو کر شلوار پہنی تو اللّٰہ پاک اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرما دے گا کہ جس کی کوئی دوا نہ ہوگی ۔

اور بعض علماء فرماتے ہیں کہ بیٹھ کر عمامہ باندھنے اور کھڑے ہوکر شلوار پہننے سے محتاجی اور بھول جانے کی بیماری پیدا ہوتی ہے ۔

چنانچہ حدیثِ مبارکہ میں ہے :

"مَن تَعَمَّمَ قَاعِداً اَو تَسَروَلَ قَائِماً اِبتَلاہُ اللّٰہ تَعَالٰی بِبَلائٍ لَا دَوَائَ لَہ”

یعنی جس نے بیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہو کر شلوار پہنی تو اللّٰہ تعالیٰ اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرما دے گا کہ جس کی کوئی دوا نہ ہوگی ۔

(کشف الالتباس فی استحباب اللباس، ذکر شملہ، صفحہ 39، )

حافظ عبدالحق شبیلی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"فعلیک ان تتعمم قائما و تتسرول قاعدا”

یعنی پس تجھ پر لازم ہے کہ تو کھڑے ہو کر عمامہ باندھے اور بیٹھ کر شلوار پہنے ۔

(سبل الھدی و الرشاد فی سیرۃ خیرالعباد، جماع ابواب سیرتہ صلی اللہ علیہ وسلم فی لباسہ و ذکر ملبوساتہ، الباب الثانی فی سیرتہ صلی اللہ علیہ وسلم فی العمامۃ و العذبۃ و التَّلَحِّی، الجزالسابع، صفحہ 443 مطبوعہ القاھرۃ)

شیخ، حافظ الشام، برہان الدین محمد بن یوسف باجی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب "قلائدالعقیان فیما یورث الفقر والنسیان” میں تحریر فرماتے ہیں :

"ان التعمم قاعدا و التسرول قائما یورثان الفقر و النسیان”

یعنی بے شک بیٹھ کر عمامہ باندھنا اور کھڑے ہوکر شلوار پہننا، یہ دونوں تنگدستی اور نسیان کو پیدا کرتی ہیں ۔

(سبل الھدی و الرشاد فی سیرۃ خیرالعباد، جماع ابواب سیرتہ صلی اللہ علیہ وسلم فی لباسہ و ذکر ملبوساتہ، الباب الثانی فی سیرتہ صلی اللہ علیہ وسلم فی العمامۃ و العذبۃ و التَّلَحِّی، الجزالسابع، صفحہ 444 مطبوعہ القاھرۃ)

حضرت امام اِبنِِ حَجَر مَکِّی شَافَعِی رَحمَۃُ اللّٰہ علیہ اپنے فتاوٰی میں علامہ ابنُ الحاج مالکی رَحمَۃُ اللّٰہ علیہ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ :

"عمامہ باندھنے میں دیگر سنّتوں کا بھی اِلتِزام کیا جائے جیسے سیدھی جانب سے شروع کرنا، بِسْمِ اللّٰہ پڑھنا، لباس کی دعا پڑھنا نیز عمامہ کی متعلقہ سنّتوں مثلاً تَحنِیک، شملہ چھوڑنا اور سات ہاتھ یا اس کے برابر ہونا۔ پس لازم ہے کہ شلوار بیٹھ کر پہنو اور عمامہ کھڑے ہو کر باندھو ۔”

(الفتاوی الفقہیۃ الکبرٰی، جلد 1، صفحہ 169، ملتقطاً)

بَدرُالفُقَہاء حضرت علامہ مفتی محمد اجمل قادری رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"عمامہ کھڑے ہو کر باندھا جائے، مَوَاہِبِ لَدُنیَہ شریف میں ہے :

"فَعَلَیکَ بِاَن تَتَسَروَلَ قَاعِداً وَ تَتَعَمَّمَ قَائِماً”

یعنی تجھ پر لازم ہے کہ پاجامہ بیٹھ کر پہن اور عمامہ کھڑے ہو کر باندھ ۔

(المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، المقصد الثالث، النوع الثانی فی لباسہ صلی اللہ علیہ وسلم الخ، جلد 2، صفحہ 149)

اب باقی رہا مسجد اور غیرِ مسجد کا فرق، یہ کسی معتبر کتاب میں نظر سے نہیں گزرا۔”

(فتاویٰ اجملیہ، جلد 1، صفحہ 174 شبیر برادرز لاہور)

مفتی اعظم پاکستان محمد وقار الدین قادری رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"عمامہ کھڑے ہو کر باندھنا سنّت ہے، خواہ مسجد میں ہو یا گھر میں۔ حدیث میں ارشاد ہے کہ جو بیٹھ کر عمامہ باندھے گا یا کھڑے ہو کر پاجامہ پہنے گا تو کسی ایسی مصیبت میں گرفتار ہوگا جس سے چھٹکارا مشکل سے ہوگا۔”

(وقارالفتاوی، جلد 2، صفحہ 252 ناشر بزم وقار الدین)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم

کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی

Leave a Reply