بہو سے زنا کا شرعی حکم
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
حضرت علامہ مفتی کمال احمدعلیمی نظامی جامعہ علیمیہ جمداشاہی بستی
آپ کی بارگاہ میں سوال ھے
کیافرماتے ھیں مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ اگرزید کےوالد بکر نے زیدکی بیوی کے ساتھ زنا کرلیا تو اس صورت میں کیا زیدکی بیوی اس پرحرام ھوگٸ ۔
براٸےمہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان فرمادیں نوازش ھوگی
ساٸل ۔عظمت علی فیض الرسول مسجد گوونڈی ممبٸ
براٸے کرم اسے پی ڈی ایف بناکر ڈالدیں
الجواب بعون الملک الوھاب :
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
زید کے والد بکر نے اگر واقعی زید کی بیوی سے زنا کیا تو زید کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہوگئی.
درمختار مع ردالمحتار میں ہے:
( و ) حرم أيضا بالصهرية ( أصل مزنيته ) أراد بالزنى الوطء الحرام (و) أصل ( ممسوسته بشهوة )۔
قوله 🙁 وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنیتہ ) :قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا۔
(ج: 3، ص: 33، ط :دارالفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
وتثبت حرمة المصاهرة بالنكاح الصحيح دون الفاسد، كذا في محيط السرخسي. فلو تزوجها نكاحا فاسدًا لاتحرم عليه أمها بمجرد العقد بل بالوطء هكذا في البحر الرائق. وتثبت بالوطء حلالا كان أو عن شبهة أو زنا، كذا في فتاوى قاضي خان. فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت، وكذا تحرم المزني بها على آباء الزاني وأجداده وإن علوا وأبنائه وإن سفلوا، كذا في فتح القدير.”
( كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ١ / ٢٧٤، ط: دار الفكر)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ : مفتی کمال احمد علیمی نظامی جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی
١٢ربیع النور ١٤٤٣/ ٢٠ اکتوبر ٢٠٢١
الجواب صحیح محمد نظام الدین قادری خادم درس و افتاء جامعہ علیمیہ جمدا شاہی