شوہر طلاق نہ دے اور گھر والے جعلی طلاق نامہ بنوا لیں تو طلاق کا کیا حکم ہے ؟

شوہر طلاق نہ دے اور گھر والے جعلی طلاق نامہ بنوا لیں تو طلاق کا کیا حکم ہے ؟

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ محمد ذوالفقار بن محمد رؤف نے کچھ ماہ پہلے والدین سے چھپ کر سمیرہ کوثر دختر محمد ریاض مغل کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیا دونوں ایک دوسرے کے کفو بھی ہیں بعد میں لڑکی کے والدین سے جب رشتہ مانگا تو وہ انکار ہوگئے ۔اب ذوالفقار کے گھر والوں کی طرف سے ایک آدمی نے نکاح نامہ لڑکی کے والدین کو دکھا دیا۔ان کو یہ بات برداشت نہ ہوئی۔اور انہوں نے کہا ہم لڑکے پر پرچا لگائیں گے ۔ہم کو پیسے بھی دو اور لڑکے کو کہو وہ طلاق بھی دے۔

لیکن لڑکے نے طلاق سے انکار کردیا۔اب لڑکی کے والدین نے خود ہی جعلی طلاق نامہ کے کاغذ تیار کئے اور اپنی طرف سے اس میں سائن کیے۔۔اور لڑکے والوں کو ڈرا دھمکا کر ۔3۔لاکھ سے اوپر پیسہ بھی لیے۔۔
تو کیا اس طرح طلاق نامہ پر شوہر کے علاوہ کسی اور کے سائن سے طلاق ہوجاتی ہے ۔یا نہیں۔۔

سائل:۔ محمد کاشف ساج راجوری جموں وکشمیر۔

باسمه تعالى وتقدس الجواب بعون الملك الوهاب

برتقدیر صدق سوال صورت مسؤلہ میں سمیرہ کوثر کا نکاح محمد ذوالفقار کے ساتھ بالکل درست ہے، کیونکہ آزاد عاقل بالغ لڑکی کا نکاح بغیر ولی کی اجازت کے اس کی رضا مندی سے منعقد ہوجاتا ہے۔ جبکہ غیر کفو میں نہ ہو۔ ہدایہ میں ہے” ينعقد نكاح الحرة العاقلة البالغة برضاها وان لم يعقد عليها ولى بكرا كانت أو ثيبا ولا يجوز للولى اجبار البكر البالغة على النكاح ” آزاد عاقل اور بالغ لڑکی کا نکاح اس کی رضامندی کے ساتھ منعقد ہوجاتا ہے، اگر چہ ولی نے اسے منعقد نہ کروایا ہو خواہ وہ لڑکی باکرہ(غیر شادی شدہ) ہو یا ثیبہ(شادی شدہ) ہو، ولی کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ باکرہ بالغہ کو نکاح پر مجبور کرے۔(ج ١ ص ١٩٦/ المكتبة الاسلامية)

اور جب نکاح شرعا درست ہے تو پھر سمیرہ کے والدین کا جبرا محمد ذوالفقار سے طلاق کا مطالبہ کرنا اور انکار کرنے پر جعلی طلاق نامہ کے کاغذ تیار کرکے خود ہی سائن کرلینا اور لڑکے(ذوالفقار)کے گھر والوں کو ڈرا دھمکا کر پیسے بھی لے لینا سراسر غلط ہے، اس طرح ہرگز طلاق نہیں ہوتی، جب تک ذوالفقار خود بذریعہ طلاق یا خلع سمیرہ کوثر کو خود سے الگ نہ کردے وہ بدستور اس کی بیوی ہے کیونکہ نکاح کی گرہ شوہر کے ہاتھ میں ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے "بیدہ عقدة النكاح”(سوره بقره آیت نمبر:٢٣٧)

سمیرہ کے والدین پر لازم ہے کہ بیٹی کو شوہر کے گھر بھیجیں اور اس کے شوہر کے گھر والوں سے جو پیسے بلاوجہ لیے ہیں وہ واپس کریں۔ ورنہ سخت گنہ گار ہوں گے۔ ارشاد باری تعالٰی ہے "وَلٰكِنَّ الشَّيَاطِيْنَ كَفَرُوْا يُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَۖ الی قولہ تعالی فَيَتَعَلَّمُوْنَ مِنْـهُمَا مَا يُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهٖ (سورہ بقرہ/ پارہ ١/ آیت/ ١٠٢) شیاطین کافر ہیں لوگوں کو جادوں سکھاتے ہیں(الی قوله تعالى) جس سے مرد اور اس کی عورت میں جدائی ڈالتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے ” ليس منا من خبب امرأة على زوجها ” جو کسی مرد سے اس کی زوجہ کو برگشتہ کرے وہ ہمارے گروہ سے نہیں۔(سنن ابو داؤد كتاب الطلاق باب من خبب امرأة على زوجها/ج ١ ص ٢٩٦/آفتاب عالم پریس لاہور)والله تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:۔ محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ مدرس دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر ١٧/صفر المظفر ١٤٤٥ھ مطابق ٤/ستمبر ٢٠٢٣

الجواب صحیح :کمال احمد علیمی نظامی دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی

Leave a Reply