کیا بغیر مہر کے نکاح ہو سکتا ہے؟ 

کیا بغیر مہر کے نکاح ہو سکتا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا بغیر مہر کے نکاح ہو سکتا ہے؟ لڑکی کے والد کہتے ہیں کہ ہم نے مہر کا ایک روپیہ نہیں بندھوانا اور وہ بھی کسی چیز میں غصے کی وجہ سے وہ ادا کرنا ہی نہیں چاہتا نہ پہلے نہ بعد میں کہہ رہا ہے بغیر مہر کے نکاح پڑھاؤ تو کیا بغیر مہر کے نکاح ہو سکتا ہے؟جلد جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا

المستفتی:مرشد بہرائچ یوپی

الجـــــوابـــــــــــــــ بعون الملک الوہاب
مہر عورت کا حق ہے بغیر مہر کے نکاح نہیں کرنا چاہیے جہاں لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں وہاں کچھ ہزار روپے مہر کے لئے کیا حرج ہے، ہاں مگر بغیر مہر کے نکاح درست ہو جاتا ہے کیونکہ مہر نکاح کے لئے شرط نہیں ہے مگر نکاح کے بعد مہر مثل واجب ہوگا۔

الله تعالیٰ کا فرمان ہے قرآن میں وَءَاتُوا۟ ٱلنِّسَآءَ صَدُقَٰتِهِنَّ نِحْلَةً ۚ فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَىْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيٓـًٔا مَّرِيٓـًٔا (۴) ترجمہ: اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو، پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے مزے مزے سے کھاؤ۔
(قرآن سورہ نساء)

امام ابن ابی شیبہ کوفی (235 ھ) حدیث روایت کرتے ہیں: عَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ، قَالَ: سَمِعْتَهُ یَقُوْلُ قَالَ الْنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: مَنَّکَحَ امْرَأَۃً وَھُوَ یُرِیْدُ أَنْ یَذْھَبَ بِمَھْرِھَا فَھُوَ عِنْدَاللّٰهِ زَانٍ یَوْمَ الْقِیَامَةِ” ترجمہ: حضرت زید بن اسلم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص نے عورت سے نکاح کیا اور اس کی نیت یہ تھی کہ عورت کا مہر اپنے پاس رکھے گا تو وہ الله تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن زنا کرنے والا شمار ہوگا۔
(مصنف ابن ابی شیبہ جلد 5 صفحہ 306/ کتاب النکاح)

حضرت شیخ ملا علی قاری حنفی (متوفیٰ 1014ھ) مشکوٰۃ کی شرح میں فرماتے ہیں کہ: حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی سے شادی کیا اور حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو نبی کریم ﷺ نے ان کو منع کیا یہاں تک کہ وہ اس کو کچھ دے دے حضرت علی نے کہا کہ یا رسول اللہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے حضور ﷺ نے فرمایا اپنی زرہ اس کو دے دو تو حضرت علی نے اپنی زرہ دے دی۔
(مرقات شرح مشکوٰۃ جلد 6 صفحہ 190)

امام برہان الدین مرغینانی (متوفیٰ 593ھ) فرماتے ہیں: وَ یَصِحُّ الْنِّکَاحُ وَاِنْ لَّمْ یُسَمِّ فِیْهِ مَھْرًا” ترجمہ: اور نکاح درست ہوتا ہے اگرچہ اس میں مہر طے نہ کیا گیا ہو۔
(ہدایہ اولین جلد 1 صفحہ 667)

وَ اِنْ تَزَوَّجَھَا وَلَمْ یُسَمِّ لَھَا مَھْرًا اَوْ تَزَوَّجَھَا عَلیٰ اَنْ لَّا مَھْرَ لَھَا فَلَهٗ مَھْرُ مَثْلُھَا” ترجمہ: اگر مرد نے عورت کے ساتھ شادی کی اور اس کا مہر مقرر نہیں کیا، یا اس کے ساتھ اس شرط پر شادی کی کہ عورت کو مہر نہیں ملے گا تو عورت کو مہر مثل (یعنی عورت کے خاندان کی اس جیسی عورت کا جو مہر ہو، مثلاً اس کی بہن، پھوپھی وغیرہ کی مہر) ملے گا۔
(ہدایہ اولین جلد 1 صفحہ 669)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبــــــہ:شبیر احمد حنفی سمستی پور بہارالھند
۱ شعبان المعظم ۱۴۴۴ھ بروز بدھ

Leave a Reply