لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے سامنے ایجاب و قبول کر لیں تو کیا نکاح ہو جائے گا ؟
سوال :لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے سامنے ایجاب و قبول کرتے ہیں جبکہ تیسرا کوئی موجود نہیں ہے تو اس صورت میں کیا نکاح ہوگا۔
الجواب : نکاح منعقدتو ہو جائے گا یعنی اس نکاح کا ایک وجود تو ہو جائے گا مگر وہ نکاح صحیح نہیں ہوگا فاسد ہوگا، نکاح فاسد میں ایک ساتھ رہنا ،باہم ہم بستر ہونا یہ سب ناجائز وگناہ ہیں۔ بس یہ ہے کہ ہم ہمبستری کو زنا نہیں کہیں گے، کوڑے نہیں ماریں گے،کوڑے مارنے کا حکم شریعت نہیں ے گی ۔مگر ناجائز ہے اور گناہ ہے۔ گواہ ضروری ہیں بغیر گواہوں کے کچھ فقاء نے فرمایا کہ نکاح ہوگا ہی نہیں اور کچھ فقہاء فرماتے ہیں نکاح ہو جائے گا مگر فاسد ہوگا یعنی ناجائز ہوگا ۔لہذا اگر کوئی شخص بغیر گواہوں کے نکاح کرے اور کہے کہ ہم نے نکاح کر لیا ہے تو مانانہیں جائے گا اور ان کو حکم دیا جائے گا کہ تم لوگ گواہوں کے سامنے خطبہ کے ساتھ پھر سے ایجاب و قبول کرو۔ کریں تو ٹھیک ہے ورنہ ان سے کہا جائے کہ طلاق دے کر کے الگ ہو جائیں ۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب ۔
کتبہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور ۔ ( ماخوذ از بزم سوالات )