بدمذہبوں اور نیتاؤں کے پروگرام جس میں ہر دھرم کو صحیح کہا جاتا ہو شرکت کرنا کیسا ہے؟

بدمذہبوں اور نیتاؤں کے پروگرام جس میں ہر دھرم کو صحیح کہا جاتا ہو شرکت کرنا کیسا ہے؟

سوال ۔ آج کل نیتاؤں کی روش پر بہت سے علماء ملک میں اتحاد کے پیغام اور انسانیت اور برادری کے نام پر پروگرام کرتے ہیں اس میں ہر دھرم کے پیشواؤں اور نیتاؤں کو مدعو کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم سب ایک ہیں ہر ایک کا دھرم اپنی جگہ صحیح ہے ہم کسی کو برا نہیں کہتے ہیں اور کسی کو کافر نہیں کہنا چاھۓ ہم کو مذہب کے قید و بند سے اوپر ہو کر انسان بننا چاہۓ تو کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟ مفصل اور محقق جواب تیار کریں ۔

الجواب ۔ بعون الملک الوھاب

اس طرح کے پروگرام جس میں ہر دھرم کے لوگ آتے ہیں اور اس پروگرام کو اتحاد کا نام دیتے ہیں اس طرح کے پروگرام میں کسی مسلمان کو شرکت کرنا جائز نہیں ہے شریعت مطہرہ نے اس چیز کی ہر گز اجازت نہیں دی ہے ۔

اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
واماینسینک الشیطان فلاتقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین ۔سورہ انعام ایہ ٦٧۔

یعنی جو کہیں شیطان تجھے بھلاوے تو یاد آنے پر ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھو ۔(کنز الایمان )

اس آیت مقدسہ سے معلوم ہوا کہ ہمیں کفار و مشرکین اور بد مذہبوں کے ساتھ ہر گز نہیں بیٹھنا چاھۓ نہ انکے ساتھ کسی جلسے میں شریک ہوں اور نہ ہی اتحاد کے نام پر کسی باطل دھرم کے پروگراموں میں شریک ہوں جہاں اسلام اور شریعت کے خلاف بات کی جاۓ اس طرح کے پروگرام میں شرکت کرنا ناجائز و حرام ہے جو شخص اس طرح کے کسی پروگرام میں شریک ہوا ہے وہ توبہ و استغفار کرے اور اگر باطل دھرم کو صحیح سمجھ کے شرکت کی تو تجدید ایمان اور تجدید نکاح بھی کرے اور پھر عہد کرے آئندہ ایسے پروگرام میں شرکت نہ کرنے کا حدیث پاک میں مطلقا ان سے دور رھنے کا حکم ہے چاھے وہ عالم ہو یا عام‌انسان ان کو اپنے سے دور رکھنے کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ ارشاد رسالت ہے
ایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم
یعنی بدمذھبوں سے دور رہو ان کو اپنے پاس سے دور رکھو وہ تم کو گمراہ نہ کردیں اور کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں ۔
(مسلم شریف ج١ ص ١٠)
اور حدیث پاک میں ہے ان مرضوا ولا تعو دھم وان‌ماتو فلاتشھدوھم وان لقیتمو ھم فلا تسلموا علیھم ولا تجالسھم‌ ولا تشاربھم ولا تواکلھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم ولا تصلو معھم ۔
یعنی اگر بد مذہب بیمار پڑیں تو ان کی عیادت نہ کرو اگر مر جائیں تو ان کے جنازہ میں شریک نہ ہوں ان سے ملاقات ہو تو انہیں سلام نہ کرو ۔ان کے پاس نہ بیٹھو پانی نہ پیو ان ساتھ کھانا نہ کھاؤ ان کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو ان کی نماز جنازہ نہ پڑھو نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو ۔
(فتاوی فیض الرسول ج ١ص ٦٠٤)

لہذا معلوم ہوا جب بد مذہب باطل دھرم والے کے جنازے میں حاضر ہونے کی اجازت نہیں ہے۔تو ان کے ساتھ اتحاد کے نام پر پروگرام کرنا بدرجہ اولی ناجائز و حرام ہے اور اگر باطل مذہبوں کو اچھا جان کر ان ساتھ پروگرام کریں تو ایسا شخص باطل مذھب کے خداؤں کو اچھا ماننے کی بنیاد پر کافر کافر ہو جاۓ گا ۔

واللہ اعلم بالصواب ۔

کتبہ :محمد سلمان رضا واحدی امجدی الہی نگر سندیلہ ہردوئی۔

الجواب صحیح ✅ ۔خلیفہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی ابو الحسن صاحب قبلہ صدر شعبہ افتاء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو۔واللہ اعلم

Leave a Reply