بڑے جانور میں عقیقہ کا حصہ ،لڑکے کے لیے کتنا؟ اور لڑکی کے لیے کتنا؟
سوال : ایک بڑے جانور جیسے بیل، بھینس، اونٹ تو کیا اس میں دو لڑکی اور ایک لڑکے کا عقیقہ ہو سکتا ہے ؟ اور عقیقہ میں کتنا حصہ لڑکی لڑکے کا ہوتا ہے؟ تفصیل سے بتائیں؟
سائل : غلام مصطفی نوری پاک پنجتن چوک مالیگاؤں
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اگر عقیقہ میں بڑا جانور بیل بھینس وغیرہ ذبح کیا جاٸے تو لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لٸے ایک حصہ کافی ہے۔اھ
بھینس بیل وغیرہ جانوروں میں دو سے سات تک عقیقہ ہو سکتے ہیں۔
یعنی ایک بیل میں سات مساوی عقیقہ ہو سکتے ہیں سات عقیقہ کرنا ضروری نہیں کہ سات سے کم ہوں تو عقیقہ ہی نہ ہو اگر دو یا تین یا پانچ عقیقہ کیے گئے تب بھی جائز ہے جبکہ کوئی حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو اور زیادہ ہو تو کوئی حرج نہیں۔اھ۔
فتاویٰ عالمگیری جلد 5 صفحہ 304 پر ہے :
والبقر والبعیر یجزی عن سبعة إذا كانو يريدون به وجه الله تعالى والتقدير بالسمع يمنع الزيادة ولا يمنع النقان.اھ
اور ہدایة آخرین صفحہ 428/29 پر ہے::
وتجوز عن خمسة او ستة ذكره محمد فى الاصل لانه لما جاز عن سبعة فعمن دونهم اولى ولا تجوز عن ثمانية أخذ بالقياس فیما لانص فیه.اھ
اور فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ 468 پر ہے گائے یا اونٹ میں دو سے سات تک شریک ہو سکتے ہیں۔اھ
فتاوی رضویہ میں ایک سوال کے جواب میں ہے ملاحظہ فرمائیں.
سوال:: ایک بھینس، اونٹ، بقرہ سے تین یا چار یا سات لڑکے کا عقیقہ دے سکتا ہے یا نہیں !
کے جواب میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی ۓء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواباً ارشاد فرمایا کہ ایک گاٸے میں ایک سے سات تک کا عقیقہ ہو سکتا ہے۔اھ ملخصاً
(فتاوی رضویہ قدیم ،ج٨، ص٥٤٦)
اور ایک مقام پر تحریر فرماتے ہیں؛عقیقہ میں بھی شرکت اسی طرح جاٸز ہے جیسے قربانی میں جبکہ سب کی نیت خالص لوجہ اللہ ہو“اھ ملخصاً
(فتاوی رضویہ قدیم،ج٨ ،ص٥٤٧)
لھذا مذکورہ بالا جزٸیات سے معلوم ہوا کہ ایک بڑے جانور بیل بھینس وغیرہ میں دو لڑکی اور ایک لڑکے کا عقیقہ درست ہے ۔۔
لیکن ہاں : عقیقہ کے ليے بہتر یہ ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جاٸے یعنی لڑکے میں نر جانور اور لڑکی میں مادہ ۔اور اگر کسی نے لڑکے کے عقیقہ میں بکریاں اور لڑکی میں بکرا بھی ذبح کیا تب بھی کوٸی حرج نہیں۔
حضرت انس بن مالک اپنے بچوں کی طرف سے اونٹ کے ساتھ عقیقہ کیا کرتے تھے ۔
(المعجم الکبیر ،جلد1،صفحہ244،مطبوعہ قاھرہ)
المختصر..ایک بڑا جانور سات بکریوں کا قائم مقام ہوتا ہے اگر ایک بڑا جانور میں تین لڑکے اور ایک لڑکی کی طرف سے ہے تو عقیقہ ہو سکتاہے ، جیساکہ سوال میں مذکور ہے اگر تین لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں تب بھی کوئی حرج نہیں عقیقہ ہوجائےگا حصہ رکھنے میں افضل یہ ہے کہ لڑکے کے عقیقے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے عقیقے کے لیے ایک حصہ رکھا جائے ، اگر کسی نے لڑکے کے عقیقے کے لیے ایک حصہ بھی رکھا ، جب بھی کوئی حرج نہیں .
فتاوی امجدیہ میـں حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان اسی طرح ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتےہیں
کہ عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا سنت ہے. حدیث میں ہے . "عن الكلام شاتان وعن العباریۃ شاۃ”
اور یہ ثابت کہ گائے اور اونٹ کا ساتواں حصہ قربانی میں ایک بکری کے قائم مقام ہے تو معلوم ہوا کہ گائے یا اونٹ کا ایک جزء عقیقہ میں ہوسکتا ہے اور شرع نے ان کے ساتویں حصہ کو ایک بکری کے قائم مقام رکھا ہے ، لہٰذا لڑکے کے عقیقہ میں دو حصے ہونے چاہیے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ یعنی ساتواں حصہ کافی ہے ، تو ایک گائے میں سات لڑکیاں یا تین لڑکے اور ایک لڑکی کا عقیقہ ہوسکتا ہے ۔
( فتاویٰ امجدیہ ، جلد 3 ، صفحہ 302 )
اور حضور سرکار اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی کتاب” فتاویٰ رضویہ شریف جلد ٢٠ صفحہ ٥٨٦ مطبوعہ جدید” میں لڑکا اور لڑکی کے عقیقے کی تعداد کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ: ” کم از کم ایک تو ہے ہی ، اور پسر کے لئے دو افضل ہیں، استطاعت نہ ہو تو ایک بھی کافی ہے –
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
كتبہ:مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں