کان کے اندر خون یا پیپ نکل کر بہ جاے تو وضو ٹوٹ جاے گا یا نہیں

باطن بدن میں نجاست کے بہنے سے وضو نہیں ٹوٹتا| وضو کے مسائل

السلام علیکم ورحمۃاللہ و برکاتہ

سوال : کیا فرماتے ہیں علماے کرام اس بارے میں کہ کان کے اندر خون یا پیپ نکل کر بہ جاے تو وضو ٹوٹ جاے گا یا نہیں؟

المستفتی:محمد اشتیاق القادری لونی غازی آباد یوہی

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواببعون الملک الوہاب ۔

خروج نجاست من غیر السبیلین کے ناقض وضو ہونے کے لئے شرط یہ ہے کہ اس جگہ پر بہ جاے جسے وضو یا غسل میں پاکی کا حکم دیا جاتا ہے اور کان کے اندرونی حصہ کے دھلنے کا حکم وضو وغسل کسی میں نہیں لہذا کان کے اندرونی حصہ میں خون یا پیپ نکل کر بہ جاے یا نہ بہے بہر صورت وضو نہ ٹوٹے گا ہاں بہ کر باہری حصہ پر آجاے جس کا وضو یا غسل میں دھلنا ضروری ہے تو وضو ٹوٹ جاےگا۔

ہندیہ میں ہے "و منھا ﻣﺎ ﻳﺨﺮﺝ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ اﻟﺴﺒﻴﻠﻴﻦ ﻭﻳﺴﻴﻞ ﺇﻟﻰ ﻣﺎ ﻳﻈﻬﺮ ﻣﻦ اﻟﺪﻡ ﻭاﻟﻘﻴﺢ ﻭاﻟﺼﺪﻳﺪ ﻭاﻟﻤﺎء ﻟﻌﻠﺔ ﻭﺣﺪ اﻟﺴﻴﻼﻥ ﺃﻥ ﻳﻌﻠﻮ ﻓﻴﻨﺤﺪﺭ ﻋﻦ ﺭﺃﺱ اﻟﺠﺮﺡ ﻛﺬا ﻓﻲ ﻣﺤﻴﻂ اﻟﺴﺮﺧﺴﻲ ﻭﻫﻮ اﻷﺻﺢ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻨﻬﺮ اﻟﻔﺎﺋﻖ”

(ہندیہ،ج١، ص١٠)۔

در مختار میں ہے "ﻣﺴﺢ اﻟﺪﻡ ﻛﻠﻤﺎ ﺧﺮﺝ ﻭﻟﻮ ﺗﺮﻛﻪ ﻟﺳﺎﻝ ﻧﻘﺾ ﻭﺇﻻ ﻻ ﻛﻤﺎ ﻟﻮ ﺳﺎﻝ ﻓﻲ ﺑﺎﻃﻦ ﻋﻴﻦ ﺃﻭ ﺟﺮﺡ ﺃﻭ ﺫﻛﺮ ﻭﻟﻢ ﻳﺨﺮﺝ”(ردالمحتار،ج١، ص٢٨٦)۔

بہار شریعت میں ہے” خون یا پیپ یا زرد پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وُضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وُضو جاتا رہا۔

اور اگر بہا مگر ایسی جگہ بہ کر نہیں آیا جس کا دھونا فرض ہو تو وُضو نہیں ٹوٹا مثلاً آنکھ میں دانہ تھا اور ٹوٹ کر آنکھ کے اندر ہی پھیل گیا باہر نہیں نکلا یا کان کے اندر دانہ ٹوٹا اور اس کا پانی سوراخ سے باہر نہ نکلا تو ان صورتوں میں وُضو باقی ہے”

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری

١٧فروری٢٠١٩

Leave a Reply