ناپاک جگہ پر پسینہ لگے تو وہ بھی ناپاک
السلام علیکم ورحمۃاللہ
بدن پر پیشاب لگنے کے بعد سوکھ گیا پھر وہاں پسینہ آیا اس پسینے کا کیا حکم ہے؟
سائل:حافظ رحمت اللہ لونی غازی آباد
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب۔
بدن کے جس حصہ پر پیشاب لگی وہ حصہ ناپاک ہے سوکھنے سے پاک نہ ہوا۔
جو پسینہ پیشاب لگنے کی جگہ پر پہنچا وہ ناپاک ہو گیا اور پھر یہ ناپاک پسینہ اگر بہ کر بدن کے دوسرے حصہ پر پہنچے تو وہ حصہ بھی ناپاک ہوجاے گا۔
بہار شریعت میں ہے”جو چیزیں بذا تہٖ نجس نہیں بلکہ کسی نَجاست کے لگنے سے ناپاک ہوئیں ان کے پاک کرنے کے مختلف طریقے ہیں پانی اور ہر رقیق بہنے والی چیز سے (جس سے نَجاست دور ہو جائے) دھو کر نجس چیز کو پاک کر سکتے ہیں مثلاً سرکہ اور گلاب کہ ان سے نَجاست کو دور کر سکتے ہیں تو بدن یا کپڑا ان سے دھو کر پاک کر سکتے ہیں”(ح٢، ص٣٩٧)۔
فتاوی ہندیہ میں ہے "اذا ﻧﺎﻡ اﻟﺮﺟﻞ ﻋﻠﻰ ﻓﺮاﺵ ﻓﺄﺻﺎﺑﻪ ﻣﻨﻲ ﻭﻳﺒﺲ ﻓﻌﺮﻕ اﻟﺮﺟﻞ ﻭاﺑﺘﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﻣﻦ ﻋﺮﻗﻪ ﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻈﻬﺮ ﺃﺛﺮ اﻟﺒﻠﻞ ﻓﻲ ﺑﺪﻧﻪ ﻻ ﻳﺘﻨﺠﺲ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ اﻟﻌﺮﻕ ﻛﺜﻴﺮا ﺣﺘﻰ اﺑﺘﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﺛﻢ ﺃﺻﺎﺏ ﺑﻠﻞ اﻟﻔﺮاﺵ ﺟﺴﺪﻩ ﻓﻈﻬﺮ ﺃﺛﺮﻩ ﻓﻲ ﺟﺴﺪﻩ ﻳﺘﻨﺠﺲ ﺑﺪﻧﻪ ﻛﺬا ﻓﻲ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ” (ج١،ص٤٧)۔
بہار شریعت میں ہے "نجس کپڑا پہن کر یا نجس بچھونے پر سویا اور پسینہ آیا اگر پسینہ سے وہ ناپاک جگہ بھیگ گئی پھر اُس سے بدن تر ہو گیا تو ناپاک ہو گیا ورنہ نہیں”(ح٢،ص٣٩٤)۔
تو جس طرح کپڑے کی نجاست سے پسینہ ناپاک ہو جاتا ہے اسی طرح بدن کی نجاست سے بھی ناپاک ہوجاے گا۔
واللہ تعالی اعلم
کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری
١٦جون٢٠١٩