بچوں کی پرورش کا حق کس کو ہے ؟ از مفتی سلمان رضا واحدی امجدی

بچوں کی پرورش کا حق کس کو ہے

سوال ۔بچہ کی پرورش کا حق کس کو ہے ماں کو یا باپ کو ؟پھر بچہ کی کس عمر تک پرورش کا حق ملتا ہے؟

الجواب۔ بعون الملک الوھاب ۔

شریعت مطہرہ کے مطابق چھوٹے بچوں کی پرورش کا حق ماں کو ہے اگر لڑکا ہے تو ماں کو سات سال تک پرورش کا حق ہے اور اگر لڑکی ہے تو نو سال تک اس کے بعد بچے باپ کے پاس رھیں گے اور بچہ جب تک ماں کی پرورش میں رھیگا تو اس کا خرچہ باپ کے ذریعے واجب ہوگا جبکہ بچے کے پاس مال نہ ہو ورنہ بچے ہی کا مال اس کے خرچ میں صرف کیا جاۓ گا ۔ اب اگر بچے کے پاس مال نہ ہو تو باپ کے حسب حیثیت متوسط درجہ کا خرچ اس سے دلایا جاۓگا ۔اور یہ وہاں کے دیندار اخراجات کے واقف کار مسلم پنچوں کے ذریعے طے کیا جاۓ کہ بچوں کا ماہانہ اوسط خرچ کیا ہوگا جتنا وہ مقرر کریں زید دے ۔
درمختار مع شامی ج ٣ص٥٥٥ ۔الحضانۃ تثبت للام وفی القنیہ الام احق بالولد مالم یعقل ذلک ۔
اسی میں ص٦١٢ پر ہے
تجب النفقۃ لطفلہ یعم الانثی والجمع الفقیر فان نفقۃ الغنی فی مالہ الحاضر فلو غائبا فعلی الاب ۔
اور رد المختار میں ہے
(قولہ۔ فلو غائبا ) ای فلو کان للولد مال لکنہ غائب فنفقۃ علی الاب الی ان یحضر مالہ

(فتاوی مرکز تربیت افتاءج اول ص٦٦١)

فتاوی رضویہ شریف میں ہے ۔

حق حضانت میں لڑکے سات سال اور دختر میں نو برس کی عمر تک رہتا ہے اس کے (باپ کے نہ ہونے کی صورت میں)عصبہ کے پاس رہیگی جو عصوبت میں مقدم ہے یہاں بھی مقدم ہے ۔

(فتاوی رضویہ قدیم جلد پنجم ص٢٨٨)

کتبہ :محمد سلمان رضا واحدی امجدی ۔مہتمم مدرسہ غوث العلوم گلشن رضا الٰہی نگر سندیلہ ہردوئی ۔

الجواب صحیح ۔خلیفہ حضور تاج الشریعہ ومحدث کبیر حضرت علامہ مفتی ابو الحسن صاحب قبلہ
صدر شعبہ افتاء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مؤ

Leave a Reply