قبل أذان و اقامت درود شریف مستحب ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
سوال : حضرت اذان سے پہلے جو ہم درود پڑھتے ہیں وہ کہاں سے ثابت ہے ایک شخص نے مجھے کہا یہ کہیں ثابت نہیں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اذان اللہ اکبر سے شروع کی تھی کیا اس کی یہ بات درست ہے یا نہیں؟
سائل:محمد حسن
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــ
درود شریف قرآن و حدیث سے ثابت ہے کما قال اللہ تعالی "یٰۤاَیُّهَا الذین اٰمَنُوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما” اور یہ حکم بلا قید مطلق ہے جسے اپنی جانب سے مقید نہیں کیا جا سکتا اسلئے درود شریف تمام اوقات ممکنہ غیر ممنوعہ میں جائز بلکہ مستحب ہے خواہ قبل اذان ہو یا بعد أذان کما نص علیہ العلماء رحمھم اللہ تعالی ۔ثبوت منکر پر لازم ہے اسے چاہئے کہ وہ اس بات کی دلیل پیش کرے کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا دوسرے مؤذنین نے قبل اذان درود نہیں پڑھا یا اس وقت پڑھنے سے منع کیا گیا ہو۔
ردالمحتار میں ہے "ﻗﻮﻟﻪ ﻭﻣﺴﺘﺤﺒﺔ ﻓﻲ ﻛﻞ ﺃﻭﻗﺎﺕ اﻹﻣﻜﺎﻥ ﺃﻱ ﺣﻴﺚ ﻻ ﻣﺎﻧﻊ ﻭﻧﺺ اﻟﻌﻠﻤﺎء ﻋﻠﻰ اﺳﺘﺤﺒﺎﺑﻬﺎ ﻓﻲ ﻣﻮاﺿﻊ ﻳﻮﻡ اﻟﺠﻤﻌﺔ ﻭﻟﻴﻠﺘﻬﺎ ﻭﺯﻳﺪ ﻳﻮﻡ اﻟﺴﺒﺖ ﻭاﻷﺣﺪ ﻭاﻟﺨﻤﻴﺲ ﻟﻤﺎ ﻭﺭﺩ ﻓﻲ ﻛﻞ ﻣﻦ اﻟﺜﻼﺛﺔ ﻭﻋﻨﺪ اﻟﺼﺒﺎﺡ ﻭاﻟﻤﺴﺎء ﻭﻋﻨﺪ ﺩﺧﻮﻝ اﻟﻤﺴﺠﺪ ﻭاﻟﺨﺮﻭﺝ ﻣﻨﻪ ﻭﻋﻨﺪ ﺯﻳﺎﺭﺓ ﻗﺒﺮﻩ اﻟﺸﺮﻳﻒ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻭﻋﻨﺪ اﻟﺼﻔﺎ ﻭاﻟﻤﺮﻭﺓ ﻭﻓﻲ ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺠﻤﻌﺔ ﻭﻏﻴﺮﻫﺎ ﻭﻋﻘﺐ ﺇﺟﺎﺑﺔ اﻟﻤﺆﺫﻥ ﻭﻋﻨﺪ اﻹﻗﺎﻣﺔ اھ”
(ج٢،ص٢٨١)
فتاوی رضویہ میں ہے”درود شریف قبل اقامت پڑھنے میں حرج نہیں مگر اقامت سے فصل چاہیے یا درو شریف کی آواز آواز اقامت سے ایسی جدا ہو کہ امتیاز رہے”(ج٥، ص٣٨٧)
واللہ تعالی اعلم
کتبـــــــــــہ : مفتی شان محمد المصباحی القادری
١١ ستمبر ٢٠١٨