لحن کے ساتھ اذان کہی گئی تو ہوگئی یا اعادہ کرنا ہوگا؟
کیا فرماتے علماے کرام ومفتیان ذوی الاحترام کہ لحن کے ساتھ اذان کہی گئی تو ہوگئی یا اعادہ کرنا ہوگا؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھابــــــــــــ
اذان میں لحن حرام ہے یعنی گانے کے طرز پر اذان دینا یا اذان کے کلمات میں لحن کرنا مثلا اللہ اکبر کے ہمزہ کو مد کے ساتھ آللہ یا آکبر یا اکبار پڑھنا وغیرہ ایسی دی ہوئی اذان نہیں ہوگی اس کا اعادہ کرنا واجب ہے۔ درمختار میں ہے :
” ولاترجیع فانہ مکروہ ملتقی ولا لحن فیہ ای تغنی” اھ
(الدرالمختار مع ردالمحتار : ج: 2، ص: 65، کتاب : الصلاۃ، باب: الاذان)
مغنی میں ہے :
” ویکرہ اللحن فی الاذان ” اھ
(المغنی : ج: 2، ص: 90، باب الاذان)
فتاوی الہندیہ میں ہے :
” ویکرہ التلحین وھو التغنی بحیث یودّی الی تغیر کلمات کذا فی شرح المجمع لابن الملک” اھ
(الفتاوی الھندیۃ : ج: 1،ص: 56، کتاب : الصلاۃ، الفصل الثانی فی کلمات الاذان )
بہار شریعت میں ہے :
” کلمات اذان میں لحن حرام ہے، مثلا اللہ یا اکبر کے ہمزے کو مد کے ساتھ آللہ یا آکبر پڑھنا، یوہیں اکبر میں بے کے بعد الف پڑھانا حرام ہے ۔” اھ
(بہار شریعت : ج: 1، ح: 3، ص: 468، اذان کا بیان)
واللہ تعالٰی اعلم
عبدالقادر المصباحی الجامعی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مقام: مہیپت گنج، ضلع گونڈہ، یوپی، انڈیا۔
٧ جمادی الاوّل ١٤٤٣ھ