عورتوں کو زیارت قبور جائز ہے یا نہیں؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عورتوں کے واسطے زیارت قبور درست ہے یا نہیں؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں: لعن اﷲ زوارت القبور (قبروں کی زیارت کو جانے والی عورتوں پراﷲ کی لعنت ہے ۔) اور فرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم:
کنت نھیتکم عن زیارۃ القبور الافزوروھا
میں نے قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، سن لو اب ان کی زیارت کرو ۔
علماء کو اختلاف ہو اکہ آیا اس اجازت بعد الہٰی میں عورات بھی داخل ہوئیں یا نہیں، اصح یہ ہے کہ داخل ہیں کما فی البحر الرائق ( جیساکہ بحرالرائق میں ہے ۔) مگر جو انیں ممنوع ہیں جیسے مساجد سے اور اگرتجدید حُزن مقصود ہو تو مطلقا حرام۔
اقول: قبور اقرباء پر خصوصًا بحال قُرب عہد ممات تجدید حزن لازم نساء ہے او رمزارات اولیاء پر حاضری میں احدی الشناعتین کا اندیشہ یا ترك ادب یا ادب میں افراط ناجائز تو سبیل اطلاق منع ہے ۔ ولہذا غنیہ میں کراہت پر جزم فرمایا البتہ حاضری وخاک بوسی آستان عرش نشان سرکار اعظم صلی اﷲ علیہ وسلم اعظم المندوبات بلکہ قریب واجبات ہے ۔ اس سے نہ روکیں گے اورتعدیل ادب سکھائیں گے ۔
واﷲ تعالٰی اعلم