عورتوں کو خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلنا کیسا ہے ؟

عورتوں کو خوشبو (پرفیوم, باڈی سپرے, عطر وغیرہ) لگا کر گھر سے باہر نکلنا کیسا ہے ؟

الجوابــــــــــــــــــــــ

عورت کو گھر سے نکلتے ہوئے ایسی خوشبو لگانا جائز نہیں ہے جو بدن سے اٹھ کر غیر مردوں تک پہنچ سکتی ہو اور عورت اپنے گھر کی چار دیواری میں جہاں فقط شوہر یا محارم ہوں وہاں ہر طرح کی خوشبو استعمال کرسکتی ہے, مگر یہ احتیاط لازمی ہے کہ دیور ، جیٹھ اور دیگر غیر محارم تک خوشبو نہ پہنچے. اور اگر گھر میں ایسی خوشبو لگائی ہو اور ایمرجنسی باہر نکلنا پڑ جائے تو کپڑے بدل لے تاکہ غیر محرموں تک اس کی خوشبو نہ پہنچے ۔

چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

"الا وطيب الرجال ريح لا لون له الا وطيب النساء لون لا ريح له”

یعنی سنو ! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں خوشبو ہو رنگ نہ ہو ۔

سنو ! اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس میں رنگ ہو خوشبو نہ ہو ۔

امام سعيد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
"أره قال إنما حملوا قوله فى طيب النساء على انها اذا خرجت فاما اذا كانت عند زوجها فلتطيب بما شاءت "

یعنی میرا خیال ہے حضرت قتادہ نے کہا علماء نے عورتوں کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو اس صورت پر محمول کیا ہے جب وہ باہر نکلیں لیکن جب وہ اپنے خاوند کے پاس ہوں تو وہ جیسی خوشبو چاہیں لگائیں ۔

( سنن ابی داود شریف کتاب اللباس باب من کرھه ، جلد 4 صفحہ 68 حدیث : 4048 )

اور باہر نکلنے پر جو عورت ایسی خوشبو لگاتی ہے کہ غیر مردوں کی توجہ کا باعث بنے تو ایسی عورت کے بارے میں سخت وعید موجود ہے ۔

جیسا کہ حضرت سیدنا ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ :
” جب کوئی عورت خوشبو لگا کر لوگوں میں نکلتی ہے تاکہ اس کہ خوشبو پائی جائے تو یہ عورت زانیہ ہے ” ۔

(سنن نسائی جلد 8 صفحہ 153 )

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم

کتبــــــــــہ : مفتی ابو اسید عبیدرضامدنی

Leave a Reply