عورتوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت کن صورتوں میں ہے ؟
ایک خاتون بہت اچھا سوال پوچھتی ہیں کہ عورتوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت کن صورتوں میں ہے ؟ان کی بہت ساری مجبوریاں ہوتی ہیں کبھی وہ حمل سے ہوتی ہیں کبھی فطری ناپاکی کی وجہ سے ان کو کچھ تکلیفیں ہوتی ہیں اور کبھی کبھی بڑھاپے کی شکل بھی ہے، بیماری ہے تو کیا ایسے میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی ان کو گنجائش ہے ؟
الجواب :عورتوں پر بھی نماز میں قیام فرض ہے۔ جن نمازوں میں مرد پر قیام فرض ہے ان نمازوں میں عورتوں پر بھی قیام فرض ہے اس میں کوئی فرق نہیں یعنی فرض نماز جیسے نماز پنجگانہ ہے ،جمعہ ہے، وتر جو واجب ہے سنت فجر جو واجب یا واجب کے قریب ہے ان نمازوں میں قیام فرض ہے اور کھڑے ہو کر ہی نماز ادا کرنے کا حکم ہے یہ مرد کے لیے بھی ہے اور عورت کے لیے بھی ہے۔ رہ گئی یہ بات کہ عورت بیٹھ کے بھی پڑھ سکتی ہے کہ نہیں کچھ صورتوں میں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ عذر کی صورت میں عورت بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہے مگر اس میں عورت کی کوئی خصوصیت نہیں ہے مرد کو بھی شریعت عذر کی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت دیتی ہے اور ایسے ہی عورت کو بھی شریعت عذر کی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت دیتی ہے تو عذر میں دونوں برابر کے شریک ہیں البتہ مردوں کا عذر الگ ہو سکتا ہے اور عورتوں کا عذر الگ ہو سکتا ہے یہی فرق ہے۔ مثلا عورت لحیم شیم ہے، حاملہ ہے، اس کا پیٹ بڑا ہو گیا اور وہ کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتی ہے سجدے میں نہیں جا سکتی ہے پیٹ کے بڑا ہونے کی وجہ سے اور حمل کو بھی ضرر ہوگا اگر وہ ایسا کرے یا کوئی بیماری ایسی ہے کہ سجدہ تو کر سکتی ہے لیکن سجدہ کرتی ہے تو اس کی بیماری بڑھ جائے گی اور بہت دیر میں اچھا ہوگی اور اسے کلفتوں کا سامنا کرنا پڑے گا تو یہ وہ عذر ہیں جن کی وجہ سے عورت کو اجازت ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہے ۔بیٹھنے کی صورت میں وہ رکوع اور سجدہ اشارے سے کرے گی رکوع کےاشارے کے لیے ہلکا سا جھکے گی اور سجدے کے لیے تھوڑا زیادہ جھکے گی۔
کتبہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارک پور ۔