عورت سسرال پہنچ کر نماز میں قصر کرےگی یا پوری پڑھےگی؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین ایک عورت کا شوہر شروع سے ہی شہر لاہور میں رہتا ہے، تعلیم بھی وہی حاصل کی اب شادی کر کے عورت کو بھی وہی لے آیا۔۔مگر عور ت کا باقی سسرال حاصل پور میں ہے جہاں اسکی ساس، نندیں رہ رہی ہیں شوہر لاہور میں کرایہ کے مکان پر رہتا ہیں، اب سوال یہ ھے کہ لاہور سے جہاں وہ اور اسکا شوہر رہتے ہیں وہاں سے حاصل پورجاۓ گی تو عورت قصر نماز پڑھےگی یا مکمل ؟ وطن اصلی اسکا سسرال شمار ہو گا یا جہاں اسکا شوہر رہتا ھے وہ؟ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی ۔
ســــائلہ: بنـــت حــوا پاکستــان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بســـم اللــہ الـرحمـــن الرحیــــم
الجوابــــــــ بعـون المـلک الـوہاب
عورت کی سسرال عورت کا وطن اصلی ہے
(بہار شریعت حصہ٤ ص ٨٢)
اور لاہور جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ کرایہ کے مکان میں رہتی ہے وہ اس کے لئے وطن اقامت ہے ۔
اگر لاہور اور حاصل پور کے درمیان مسافت سفر کی مقدار فاصلہ ہے تو عورت جب اپنے سسرال آئے گی تو وہ پوری نماز یعنی چار مکمل پڑھےگی’ کہ وطن اصلی اسی کے مثل وطن اصلی سے باطل ہوگی ۔نہ کہ وطن اقامت سے ۔اور ظاہر ہے کہ لاہور میں وطن’ وطن اقامت ہے
ہاں عورت جب لاہور واپس پہونچےگی تو بہ نیت اقامت ہی اتمام صلوٰۃ کرےگی ورنہ قصر پڑھے گی
ھٰکذا فی الکتب الفقہیہ
(الوطن الاصلی یبطل بمثلہ) اذالم یبق لہ با لاءول اھل فلو بقی لم یبطل بل یتم فیھما ( لا غیر)و یبطل وطن الاقامۃ بمثلہ و ( با لوطن ) (الاصلی و ) بانشاء السفر ۔
(در مختار جلد ٢ ص ٦١٤)
وھکذا، ویبطل الوطن الاصلی بالوطن الاصلی الی قولہ ولا یبطل الوطن الاصلی بانشاء السفر و لوطن الاقامۃ ۔
(عالمگیری ج ١ص ١٤٢ ۔۔۔ بدائع الصنائع ذکریا ج ١ ص٢٨٠)
واللــہ تعـــــالیٰ اعلـــم بالصــواب
مفتی محمد منظور عالم قادری صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی
کتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
خادم؛ دار العلوم عربیہ اہلسنت معین الاسلام چھتونہ,میگھولی
کلاں مہراجگنج یوپی