شوہر اور بیوی کے درمیان تین طلاقوں میں اختلاف ہوجائے تو کس کی بات مانی جائے گی ؟
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید نے ہندہ کو طلاق دی اب زید کہتا ہے کہ میں نے ایک طلاق دی اور ہندہ کہتی ہے کہ تین طلاقیں دیں ۔ زید اور ہندہ کے پاس گواہ بھی نہیں ہیں یعنی طلاق تنہائی میں دی گئی ۔ صورت مسئولہ میں کتاب و سنت سے جواب بالصواب سے مطلع فرما کر عند اللہ ماجور ہوں ۔
محمد الیاس القادری کھیری
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک طلاق اس کی بیوی پر پڑگئی، عدت کے اندر ہندہ سے رجعت کرسکتا ہے ۔
رہا تین طلاق کا مسئلہ تو جب عورت دعوی کرتی ہے کہ شوہر نےتین طلاق دی ہے تو وہ مدعیہ ہے، لہذا اس پر یہ لازم ہوگا کہ گواہوں سے یہ ثابت کردے کہ تین طلاق ہوئی ہے ۔ محض دعویٰ سے اس کی بات نہیں سنی جائے گی ۔
اگر عورت گواہوں سے ثابت کردے تو تین طلاق مان لی جائے گی ۔ اگر ثابت نہیں کرسکی تو طلاق نہیں مانی جائےگی ۔ یا پھر شوہر قسم کھائے کہ تین طلاق نہیں دی ہے تو تین طلاق ثابت نہ ہوگی ۔ ورنہ قسم کھانے سے انکار کرے تو تین طلاق ثابت ہوجائے گی ۔
حدیث کتب مسلم وترمذی وغیرہ میں ہے:
"ان البینة علی المدعي والیمین علی المدعی علیہ”
فتاوی امجدیہ میں ہے:
"مگر شوہر اگر طلاق دینے سے منکر ہوتو اس صورت میں گواہوں کی ضرورت ہوگی ۔ بغیر گواہ طلاق کا ثبوت نہیں ہوسکتا ۔”
(ج:دوم،ص:204)
فتاوی بحرالعلوم میں ہے:
” تو اگر عورت کے شرعی گواہ ہوں کہ شوہر نے طلاق کے الفاظ تین مرتبہ کہے، یا شوہر کو گواہ نہ ہونے کی صورت میں قسم کھلائی گئی اور اس نے قسم کھانے سے انکار کردیا تو تین طلاق واقع ہوگئیں اور عورت شوہر پر حرام ہوگئی ۔
حدیث شریف میں ہے"البینة علی المدعی والیمین علی من انکر” ۔ اور اگر شوہر نے قسم کھائی کہ میں نے تین طلاق نہیں دی تو عدت کے اندر اس کو رجعت کا حق قضاء حاصل ہوگا کہ الطلاق مرتان (البقرہ) ۔ مگر یہ چونکہ کہہ چکی ہےکہ اس کے شوہر نے تین طلاق دی ہےاس لیے اس پر لازم ہوگا کہ شوہر کو اپنے اوپر بالکل قابو نہ دے اور ہر طرح اس سے چھٹکارا حاصل کرے ۔
فتاوی رضویہ، عالمگیری.”(ج:3ص:6،شبیر برادرز، اردو بازار لاہور)
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــــــــــــــہ:عدیل احمد قادری علیمی مصباحی ۔
19/دسمبر م، 2021،بروز اتوار