عصر کے بعد قضا، سجدہ تلاوت اور جنازہ کا حکم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
زید عصر کی نماز باجماعت پڑھنے کے بعد قضا نماز ادا کرسکتا ہے یا نہیں؟؟
مذکورہ مسئلہ کا جواب بالتفصیل بحوالہ کتب فتاوی عنایت فرمائیں۔
المستفتی: محمد عبید رضا قادری
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
عصر کی نماز ادا کرنے کے بعد قضا نماز پڑھ سکتا ہے کوئی حرج نہیں بلکہ تین اوقات طلوع و غروب اور زوال کے سوا جب بھی وقت ملے قضاء پڑھ سکتا ہے۔بعد اداے عصر صرف نفل اور نفل کی قضا پڑھنا مکروہ ہے۔
ہدایہ میں ہے”ویکرہ ان یتنفل بعد الفجر حتی تطلع الشمس وبعد العصر حتی تغرب الشمس لما روی انہ علیہ السلام نھی عن ذلک ولا باس بان یصلی فی ھذین الوقتین من الفوائت ویسجد للتلاوۃ ویصلی علی الجنازۃ”(ج١،ص٤٢)۔
فتاوی ہندیہ میں ہے "ﺗﺴﻌﺔ ﺃﻭﻗﺎﺕ ﻳﻜﺮﻩ ﻓﻴﻬﺎ اﻟﻨﻮاﻓﻞ ﻭﻣﺎ ﻓﻲ ﻣﻌﻨﺎﻫﺎ ﻻ اﻟﻔﺮاﺋﺾ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ اﻟﻨﻬﺎﻳﺔ ﻭاﻟﻜﻔﺎﻳﺔ ﻓﻴﺠﻮﺯ ﻓﻴﻬﺎ ﻗﻀﺎء اﻟﻔﺎﺋﺘﺔ ﻭﺻﻼﺓ اﻟﺠﻨﺎﺯﺓ ﻭﺳﺠﺪﺓ اﻟﺘﻼﻭﺓ ﻛﺬا ﻓﻲ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ۔
ﻭﻣﻨﻬﺎ ﻣﺎ ﺑﻌﺪ ﺻﻼﺓ اﻟﻌﺼﺮ ﻗﺒﻞ اﻟﺘﻐﻴﺮ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ اﻟﻨﻬﺎﻳﺔ ﻭاﻟﻜﻔﺎﻳﺔ”(ج١،ص٥٢،٥٣)۔
بہار شریعت میں ہے "نمازِ عصر سے آفتاب زرد ہونے تک نفل منع ہے نفل نما زشروع کرکے توڑ دی تھی اس کی قضا بھی اس وقت میں منع ہے اور پڑھ لی تو ناکافی ہے قضا اس کے ذمہ سے ساقط نہ ہوئی”(ح٣،ص٤٥٦)۔
یعنی اس وقت نفل اور نفل کی قضا ممنوع ہے اور اس کے سوا قضا اور سجدہ تلاوت وغیرہ ممنوع نہیں۔
واللہ تعالی اعلم
مفتی شان محمد المصباحی القادری
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
٢٣جون٢٠١٩