اللہ اور رسول کے نام پر بھیک مانگنا کیسا ہے ؟
اگر کوئی غیر مستحق بھکاری الله پاک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر بھیک مانگے تو اسے بھیک دینا کیسا ہے ؟
الجواب بعون الملک الوہاب :
غیر مستحق بهکاری اللہ پاک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے سے بھیک مانگے یا بغیر کسی واسطے کے بھیک مانگے اسے بھیک دینا جائز نہیں بلکہ گناہ کا کام ہے، کیونکہ خود حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلاضرورت بھیک مانگنے سے نہ صرف منع فرمایا ہے بلکہ اس کے لیے وعیدیں بھی ارشاد فرمائیں تو ان کو دینا، گناہ کے کام پر ان کی مدد کرنا کہلائے گا حالانکہ قرآنِ پاک نے "ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان” فرما کر گناہ کے کام پر مدد کرنے سے منع فرما دیا ۔
البتہ اگر کوئی حقدار اللہ پاک اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطہ سے بھیک مانگے تو اسے بھیک دینا مستحب ہے ۔
چنانچہ سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"قوی، تندرست، قابلِ کسب جو بھیک مانگتے پھرتے ہیں ان کو دینا گناہ ہے کہ ان کا بھیک مانگنا حرام ہے اور ان کو دینے میں اس حرام پر مدد، اگر لوگ نہ دیں تو جھک ماریں اور کوئی پیشہ حلال اختیار کریں”۔
(فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 464 رضا فاونڈیشن لاہور)
مزید ایک مقام پر امام احمد رضا خان رحمۃ الله عليه اللہ پاک کے واسطہ سے مانگنے پر چند احادیث نقل فرماتے ہیں :
رسول الله عز وجل و صلی الله علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں :
"ملعون من سأل بوجه الله و ملعون من سئل بوجه الله ثم منع سائله مالم يسأل ھجرا، رواه الطبراني في المعجم الكبير عن أبي موسى الاشعری رضی الله تعالی عنه بسند صحیح”
ترجمہ : ملعون ہے جو اللہ کا واسطہ دے کر کچھ مانگے اور ملعون ہے جس سے خدا کا واسطہ دے کر مانگا جائے پھر اس سائل کو نہ دے جبکہ اس نے کوئی بیجا سوال نہ کیا ہو۔
اس کو طبرانی نے معجم کبیر میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا۔
سرکار صلی الله علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :
"من سألكم بالله فاعطوه وان شئتم فادعو، رواه الإمام الحكيم الترمذي في النوادر عن معاذ بن جبل رضی الله تعالی عنه”
ترجمہ : جو تم سے خدا کا واسطہ دے کر مانگے اسے دو اور اگر نہ دینا چاہو تو اس کا بھی اختیار ہے ۔
اس کو امام حکیم ترمذی نے "نوادر” میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا۔
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ان احادیث کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
علمائے کرام نے بعد توفیق و تطبیق احادیث سے یہ حکم منقح فرمایا کہ اللہ عزوجل کا واسطہ دے کر سوا اخروی دینی شے کے کچھ نہ مانگا جائے اور مانگنے والا اگر خدا کا واسطہ دے کر مانگے اور دینے والے کا اس شے کے دینے میں کوئی حرج دینی یا دنیوی نہ ہو تو مستحب و موکد دینا ہے ورنہ نہ دے،
بلکہ امام عبد اللہ بن مبارک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں :
"جو خدا کا واسطہ دے کر مانگے مجھے یہ خوش آتا ہے کہ اسے کچھ نہ دیا جائے یعنی تاکہ یہ عادت چھوڑ دے”۔
(فتاوی رضویہ جلد 25 صفحہ 215 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی