ایک ہزار کا موبائل پانچ ہزار میں بیچنا کیسا ہے ؟
الجوابــــــــــــــــــ
دس روپے کا سامان پچاس روپے میں بیچنا یا سو روپے کا ایک ہزار میں بیچنا یا ایک ہزار کا سامان پانچ ہزار میں بیچنا جائز ہے ۔ مگر اس شرط کے ساتھ کہ جھوٹ نہ بولا جائے ۔ یعنی دکاندار اپنے خریدار سے یہ نہ کہے ” میں نے اس سامان کو نو سو روپے میں خریدا ہے ، اس لیے ایک ہزار روپے میں آپ کو دے رہا ہوں” حالانکہ اس نے اس سامان کو نو سو سے کم میں خریدا ہے ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے: ” اپنے مال کا ہر شخص کو اختیار ہے، چاہے کوڑی کی چیز روپیہ کو دے ، مشتری کو غرض ہو لے ، ورنہ نہ لے۔ ”
لہٰذا جس موبائل کی اصل قیمت کمپنی یا شوروم میں نو سو روپے ہو اور دکاندار اسی موبائل کو ایک ہزار کے بجائے دو ہزار یا پانچ ہزار میں بیچے تو جائز ہے لیکن گراہک کے سامنے جھوٹ نہ بولے کہ میں نے اس موبائل کو ڈیڑھ ہزار یا چار ہزار میں خریدا ہے ۔
ردالمختار میں ہے: لو باع کاغذة یجوز ولا یکرہ۔۔ اگر ایک کاغذ ہزار روپے میں تو جائز ہے مکروہ نہیں۔
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے : ” بیشک قیمت خرید سے بہت زیادہ دام بڑھا کر بیچنا کوئی گناہ نہیں کہ ہر شخص کو اختیار ہے، چاہے تو ایک روپیہ کی چیز ہزار روپے میں بیچے ،خریدار کو غرض ہو تو لے۔”
ماخوذ از موبائل فون کے ضروری مسائل تصنیف علامہ طفیل احمد مصباحی