آئیے!تھوڑی دیر قرآن کا مطالعہ کریں ”ساماں ہے سو برس کا پل کی خبر نہیں“

آئیے!تھوڑی دیر قرآن کا مطالعہ کریں۔۔۔۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
”ساماں ہے سو برس کا پل کی خبر نہیں“
مستقبل میں ہونے والی کسی چیز کی تعبیر ہم ماضی کےصیغےسے اس وقت کرتے ہیں جب اس کا ہونا بالکل یقینی ہو مثلاً زید کل ہمارے گھر آئے گا اور یہ آنا بالکل یقینی ہو تو ہم کہتے ہیں گویا زید آہی گیا۔
قرآن مجید فرقان حمید میں قیامت اور آخرت کی بہت ساری چیزوں کا ذکر ماضی کے صیغوں سے کیا گیا ہے تاکہ اس کے واقع ہونے میں ہمیں ذرہ برابر بھی شک نہ ہو بالکل جس طرح ماضی میں اپنی آنکھوں سے جن چیزوں کو ہوتا ہوا دیکھے ہیں تو اب ان میں کوئی شک باقی نہیں اسی طرح اور آخرت کے احوال کے حوالہ سے ہمیں بال برابر بھی شک نہیں رہنا چاہیے،قابل غور بات یہ ہے کہ اللہ جل شانہ سے زیادہ کوئی سچ نہیں بول سکتا،آخرت کو مستقبل کے صیغے سے بیان کرے جیسا کہ بعض مقامات پر قرآن نے کیا ہے تو بھی آخرت کے واقع ہونے میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا لیکن پھر بھی قیامت کا ذکر ماضی کے صیغے سے کیا گیا جس سے ہمیں اس بات کا اندازہ لگانا چاہیےکہ آخرت کے حوالے سے انسانوں کے دلوں میں قرآن کتنا گہرا یقین پیدا کرنا چاہتا ہے،اورحقیقت یہی ہے کہ آخرت پر جتنا یقین ہوگا انسان کے اعمال میں اتنی پختگی صفائی اور سچائی ہوگی۔چند مثالیں ملاحظہ ئیں:
اَتٰۤى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّایُشْرِكُوْنَ(النحل،آیت:۱)
ترجمہ:اب آتا ہے اللہ کا حکم(قیامت کا وقت)تو اس کی جلدی نہ کرو پاکی اور برتری ہے اسے ان کے شریکوں سے۔(کنزالایمان)
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ(الانبیاء،آیت:۱)
ترجمہ:لوگوں کا حساب نزدیک آگیا اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہیں۔(کنزالایمان)
اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ(القمر،آیت:۱)
ترجمہ:پاس آئی قیامت اور شق ہوگیا چاند۔(کنزالایمان)(قیامت کے نزدیک ہونے کی نشانی ظاہر ہوگئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ سے چاند دو ٹکڑے ہو کر پھٹ گیا)
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ(الزمر،آیت:۶۸)
ترجمہ:اور صُور پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہوجائیں گے جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں مگر جسے اللہ چاہے پھر وہ دوبارہ پھونکا جائے گا جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہوجائیں گے۔(کنزالایمان)
ترجمہ مفہوم کی آسانی کی خاطر مستقبل کیے صیغے سے کیا گیا ہے ورنہ”نفخ“عربی گرامر کے اعتبار سے فعل ماضی کا صیغہ ہے۔الغرض اس طرح کی مثالیں قران مجید میں جگہ جگہ موجود ہیں،آج ہماری بے عملی کی ایک بہت بڑی وجہ آخرت پر کامل یقین کا نہ ہونا ہے جیسا یقین قرآن چاہتا ہے،ویسے یقین سے ہم محروم ہیں،گویا آخرت ہمارے لیے کوئی چیز ہی نہیں،ہمارے بزرگان دین کی زندگیوں میں عمل کا جو جذبہ ہمیں نظر آتا ہے اس کے بہت سارے اسباب میں سے ایک بڑا سبب یہ بھی تھا کہ آخرت اور موت کو اپنے سے بہت قریب سمجھتے تھے اتنا قریب کہ وہ ہر نیکی یہ سمجھ کر کرتے تھے کہ کیا معلوم آنے والے لمحے میں ہمیں موقع ملے یا نہ ملے۔اللہ ہمیں ایسی فکر آخرت نصیب فرمائے۔

طالب دعا:محمد سجاد برکاتی نجمی(خادم التدریس جامعہ حرا نجم العلوم مہاپولی مہاشٹرا،ومبلغ سنی دعوت اسلامی)

1 thought on “آئیے!تھوڑی دیر قرآن کا مطالعہ کریں ”ساماں ہے سو برس کا پل کی خبر نہیں“”

  1. اپ کی یہ محنت اور اپ کا یہ لکھنا ساری معلومات نوجوانوں کو دین کے قریب کر رہا ہے ہے اپ نے جو کام شروع کیا ہے یہ قابل تعریف ہے اپ جیسے ہی دنیا میں اور علمائے اہل سنت جنم لینے لگے تو الحمدللہ پوری دنیا میں نوجوانوں کی زندگی ایک روشن اور تابناک بن جائے گی ہر قدم پر کامیابی ان کے قدم چومے گی اور وہ دنیا میں اور اخرت میں کامیاب نظر ائیں گے اللہ اپ کو سلامت رکھے مولانا سجاد احمد برکاتی صاحب بری نظر والوں سے بچائے برے لوگوں سے بچائے اور اپ کا نام ہمیشہ بلندیوں کو پہنچتا رہے
    نہیں تیرا نشیمن کسر سلطانی کے گنبد پر
    تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر

    جواب دیں

Leave a Reply