آدم علیہ السلام کا گندم کھانا کیا خطا ہے یا ان کی لغزش ؟
سوال : ایک وہابی عالم ہے اور بکر ایک سنی عالم ہے اور وہ دونوں ایک مجلس عام میں مجتمع ہیں. اور ان کے درمیان بحث شروع ہوگئی حضرت آدم علی نبینا علیہ السلام کے گندم خوری کے معاملے میں تو زید نے کہا کہ آدم علیہ السلام کا گندم کھانا یہ ان کی لغزش ہے تو بکر نے جواب میں کہا کہ نہیں نہیں جناب والا یہ حضرت آدم علیہ السلام کی لغزش نہیں کہی جائے گی اس لیے کہ انبیاء کرام سے لغزش اور غلطی ہونا محال ہے. پھر زید نے اعتراض کیا کہ آخر اس کو کیا کہا جائے؟ تو بکر نے کہا کہ یہ خطاے ایزدی ہے. تو زید نے کہا مولانا بکر صاحب! سمجھ کر بول رہے ہیں تو بکر نے کہا کہ ہاں میں سمجھتا ہوں اس میں اضافت مقلوبی ہے . لہذا حضور والا سے گزارش ہے کہ زید و بکر پر شریعت کے کیا احکام جاری ہوں گے. مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حضرت آدم علیہ السلام کے گندم کھانے کو خطائے ایز دی کہنا کفر ہے. بکر پر توبہ، تجدید ایمان لازم ہے. بیوی والا ہو تو تجدید نکاح کرے. اور مرید ہو تو تجدید بیعت کرے اور لفظ خطائے ایزدی میں اضافت مقلوبی نہیں ہے بلکہ ترکیب وصفی ہے یعنی خطاے موصوف اور ایزدی صفت ہے جیسے کہ عصائے موسی میں.
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــــہ : مفتی جلال الدین احمد الامجدی
ماخوذ از فتاوی فیض الرسول ص 26