دونوں مشرق اور دونوں مغرب کا رب کا کیا مطلب ہے ؟
سوال : پارہ 27، سورۃ الرحمٰن کی آیت نمبر 17 میں ہے کہ : "دونوں مشرق اور دونوں مغرب کا رب۔”
تو یہاں دونوں مشرق اور دونوں مغرب سے کیا مراد ہے حالانکہ مشرق اور مغرب تو ایک ہیں ؟
سائل : محمد تنویر مدنی ڈیرہ اسماعیل خان
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
سورۃ الرحمٰن کی اس آیتِ مبارکہ میں دونوں مشرق اور دونوں مغرب سے گرمیوں اور سردیوں کے موسم میں سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے دونوں مقام مراد ہیں کیونکہ سردی اور گرمی میں سورج کے نکلنے اور غروب ہونے کی جگہیں بدلتی رہتی ہیں، سردی میں سورج کے نکلنے کی جگہ اور ہوتی ہے اور گرمی میں اور، جنہیں آیتِ مبارکہ میں مشرقین (دونوں مشرق) سے تعبیر فرمایا ہے، اور بالکل اسی طرح سردی میں سورج غروب ہونے کی جگہ اور ہوتی ہے اور گرمی میں اور، جنہیں آیتِ مبارکہ میں مغربین (دونوں مغرب) سے تعبیر فرمایا ہے۔
چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
"رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ”
ترجمہ : دونوں پورب (مشرق) کا رب اور دونوں پچھم (مغرب) کا رب ۔
(پارہ 27، سورۃ الرحمٰن : 17)
اس آیت کے تحت تفسیرِ خازن میں ہے :
"(رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ) یعنی مشرق الصیف و ھو غایۃ ارتفاع الشمس و مشرق الشتاء و ھو غایۃ انحطاط الشمس، (رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ) یعنی مغرب الصیف و مغرب الشتاء، قیل بمعنی مشرق الشمس و مشرق القمر و مغرب الشمس و مغرب القمر”
(دونوں مشرق کا رب) یعنی گرمی کا مشرق اور وہ سورج کے بلند ہونے کی غایت (انتہاء) ہے اور سردی کا مشرق اور وہ سورج کے نیچے اترنے کی غایت (انتہاء) ہے، (دونوں مغرب کا رب) یعنی گرمی کا مغرب اور سردی کا مغرب، بعض نے کہا کہ (دونوں مشرق) سورج کے مشرق اور چاند کے مشرق کے معنی میں ہے، اور (دونوں مغرب) سورج کے مغرب اور چاند کے مغرب کے معنی میں ہے۔
(تفسیرخازن، سورۃ الرحمٰن، تحت الآیۃ : 17، جلد 6، صفحہ 78، 79، درالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)
تفسیرِ بغوی میں ہے :
"(رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ) مشرق الصیف و مشرق الشتاء، (وَرَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ) مغرب الصیف و مغرب الشتاء”
(دونوں مشرق کا رب) یعنی گرمی کا مشرق اور سردی کا مشرق، (دونوں مغرب کا رب) یعنی گرمی کا مغرب اور سردی کا مغرب ۔
(تفسیربغوی، سورۃ الرحمٰن، تحت الآیۃ : 17، جلد 6، صفحہ 78، دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)
تفسیرِ جلالین میں ہے :
"(رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ) مشرق الشتاء و مشرق الصیف (وَ رَبُّ الْمَغْرِبَیْنِۚ) کذلک”
(دونوں مشرق کا رب) یعنی سردی کا مشرق اور گرمی کا مشرق، (دونوں مغرب کا رب) ایسے ہی ہے (یعنی سردی کا مغرب اور گرمی کا مغرب)۔
(تفسیرجلالین، سورۃ الرحمٰن، تحت الآیۃ : 17، صفحہ 509، مکتبہ رحمانیہ لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی