تیرا اجمیر ہی خواجہ میرا مکہ مدینہ ہے

تیرا اجمیر ہی خواجہ میرا مکہ مدینہ ہے از؛ محمد اشفاق عالم الأمجدیٓ العلیمیٓ

جلسہ اسی لیے کرایا جاتا ہے کہ وہ قوم کی اصلاح کریں۔
صورتحال یہ کہ اب اہل اسٹیج کی اصلاح کریں ـــــــــــــ
افسوس صد افسوس

مذکورہ شعر اور محتاط رویہ:
یہ ضروری ہے کہ کسی بھی شعر یا بیان کو سیاق و سباق کے ساتھ سمجھا جائے۔ "اجمیر کو مکہ مدینہ کہنا” جیسی تشبیہ کو عقیدت اور محبت کا اظہار سمجھا جاسکتا ہے، لیکن اس کی تاویل ایسی نہ ہو کہ وہ عقائد کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہو۔ اگر کوئی تشبیہ لوگوں میں الجھن, بدظن پیدا کرے یا عقیدے پر سوال اٹھائے، تو ایسے شعر یا کلمات کو عوام کے سامنے نہ پڑھیں تاکہ لوگ کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو ـــــــــــــــــ

گانے کی طرز:
اہل علم کبھی تسلیم ہی نہیں کریں گے کہ نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا منقبت کو گانے کی طرز پر پڑھی جائے۔ نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آداب ہیں، اور ان آداب کی پاسداری ہر صورت میں لازم ہے۔

اسٹیج اور ہماری ذمہ داری:

جو صدارت و قیادت کا کردار ادا کرتے ہیں، ان پر اور اسٹیج پر موجود ہر فرد پر ذمہ داری ہوتی ہے۔ کہ وہ مقرر کی باتوں کی نگرانی کریں چوں کہ مقرر جو کچھ کہتا ہے، وہ سامعین کے دل و دماغ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ دینی رہنما کو چاہیے کہ مقرر کی باتوں پر نظر رکھے تاکہ وہ شریعت کے اصولوں کے مطابق ہو اور اس میں کوئی ایسی بات شامل نہ ہو جو گمراہی یا غلط فہمی کا سبب بنے۔ اور نعت خواں جو پڑھ رہا ہے، وہ شریعت اور احترامِ رسولﷺ کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ اگر کوئی غیر مناسب الفاظ یا دینی تعلیمات سے متصادم اشعار شامل ہوں، تو اس پر فوری توجہ دی جائے ـ۔

قابل غور ـــــــــــــــــ
ایسے علما، نعت خواں اور شعرا کو مدعو کریں جو دین کے بنیادی اصولوں کے ساتھ مضبوط تعلق رکھتے ہوں اور عوام کو الجھانے یا غلط پیغام دینے کے بجائے دین کی درست تعلیم دیتا ہو ـ۔۔۔

اللہ تعالیٰ ہمیں دین اسلام کی خدمت کو حقیقی معنوں میں سر انجام دینے کی توفیق عطا کرے آمین ـــــــــــــــــ

از؛ محمد اشفاق عالم الأمجدی العلیمیٓ
بچباری آبادپور کٹیہـــــــــــــــــــار بہار

Leave a Reply