اسلام میں حد بلوغت کب سے شروع ہوتی ہے؟ کیا ١٧ سال کا لڑکا جو پانچوں وقت نماز کا پابند ہو نماز کی شرائط بھی جانتا ہو امامت کرواسکتا ہے؟
سوال: اسلام میں حد بلوغت کہاں سے شروع ہوتی ہے ۔کیا 17 سال کا لڑکا جو پانچویں وقت نماز کا پابند ہو نماز کی شرائط بھی جانتا ہو جماعت کروا سکتا ہے قران وحدیث کی روشنی میں مکمل رہنمائی فرمائیں،الله سبحانہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
المستفتی:۔ ظہور وانی امام وخطیب جامع مسجد غوثیہ ڈنہ بھٹیاں
الجواب بعون الملك الوهاب:
اسلامی سالوں کے اعتبار سے لڑکے کے اندر اگر بارہ سال کے بعد
علامات بلوغ (یعنی: احتلام، انزال، یا اس کی وطی سے استقرار حمل) میں سے کوئی ثابت ہو تو وہ بالغ ہے لیکن اگر ان میں سے کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو قمری سال کے حساب سے پندرہ سال مکمل ہونے پر اس کو بالغ مان لیا جائے گا۔ اور لڑکی کے اندر اگر نو سال بعد بلوغ کی علامات یعنی: حیض یا استقرارِحمل، انزال یا احتلام میں سے کوئی علامت پالی جائے تو اس کو بھی مانیں گے لیکن اگر ان علامات میں سے کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو وہ بھی پندرہ سال کی عمر میں شرعاً بالغ قرار پائے گی۔حاصل یہ ہے کہ بلوغ کی کوئی علامت ظاھر نہ ہونے پر پندرہ سال کی عمر ہوجانے پر شرعی اعتبار سے لڑکا اور لڑکی بالغ ہوجاتے ہیں۔ قانون شریعت میں ہے :
"آدمی چاہے عورت ہو یا مرد جب سے بالغ ہوتا ہے اسی وقت سے اس پر نماز روزہ فرض ہو جاتا ہے عورت کم سے کم نو برس میں زیادہ سے زیادہ پندرہ برس میں بالغ ہو جاتی ہے اور مرد کم سے کم بارہ برس میں اور زیادہ سے زیادہ پندرہ برس میں بالغ ہو جاتا ہے پندرہ برس کی عمر والے کو چاہے مرد ہو یا عورت شرع میں بالغ مانا جاتا ہے چاہے بالغ ہونے کی نشانیاں پائی جاتی ہوں یا نہ پائی جاتی ہوں”(ص ١٤١) لہذا صورت مسؤلہ میں ١٧ سال کا لڑکا امامت کرسکتا ہے۔جب کہ کوئی اور وجہ مانعِ صحتِ امامت نہ ہو۔والله تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔ محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ مدرس دار العلوم رضویہ اشرفیہ ایتی راجوری جموں وکشمیر.٣/محرم الحرام ١٤٤٥ھ مطابق ٢٢/ جولائی ٢٠٢٣ء
الجواب صحيح :محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا دار العلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی